واسطے  حضرت  مرادِ  نیک  نام      عشق  اپنا  دے  مجھے  رب  الانعام        اپنی  الفت  سے  عطا  کر  سوز  و  ساز       اپنے  عرفاں  کے  سکھا  راز  و  نیاز      فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہر  گھڑی  درکار  ہے         فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہو  تو    بیڑا  پار  ہے    

    

حضرت  محمد مراد علی خاں رحمتہ  اللہ  علیہ 

  

حضرت خواجہ داود طائی

رحمتہ اللہ علیہ

آ پ کا پورا نام حضرت ابو سلیمان داود بن نصیر طائی ہے۔آپ مشائخ کبار اور اہل تصوف کے سرداروں میں تھے۔آپ کی ولادت با سعادت  ۲۱ صفر   ۴۷ ہجری کو شام میں ہوئی  آپ کا شمار امام ابو حنیفہ کے  قابل  شاگردوں میں ہوتا تھا۔ جب کبھی امام محمد اور امام ابو یوسف  میں کسی مسلے پر اختلاف پیدا ہوجاتا تو آپ ہی ثالث قرار پاتے  تھے۔

روایت ہے کہ ایک مجلس  میں کسی نوح خواں نے آپ کے سامنے یہ شعر پڑھا۔

 بای خدیک نبدی البلا                                            وبای عنیک ماذا سالا

کون سا چہرہ خاک میں نہیں ملا                                   اور کون سی آنکھ زمین پر نہیں بہی

یہ شعر سن کر آپ بے چین ہو گئے  اور اسی تحیر کی حالت میں امام ابو حنیفہ عجمی   رحمتہ اللہ علیہ کے مدرسے میں  جاپہنچے ۔ یہ حالت دیکھ کر امام ابو حنیفہ  عجمی   رحمتہ اللہ علیہ نے  پوچھا کیا ماجرہ ہے ۔آپ نے ماجرہ  بیان کیا  اور بتایا کہ اب میرا دل اس دنیا سےسرد ہو گیا ہے حضرت امام ابو حنیفہ عجمی   رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا  مبارک ہو تم اللہ کے ہو گئے ہو۔

اس کے بعد آپ حضرت حبیب  عجمی   رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حا ضر ہوئے اور اپنی مراد کو پہنچے۷۵ ہجری میں حضرت حبیب عجمی   رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو خرقہ خلافت سے نوازا۔

آپ کو اپنے والد کے ورثہ میں سے بیس دینار ملے تھے ۔ یہ بیس دینار آپ نے اپنی عمر کے  بقایا

سالوں میں خرچ کیے۔آپ فرمایا کرتے تھے مجھے اتنا ہی کافی  ہے۔آپ ہمہ وقت خدا کی یاد میں  مشغول رہتے تھے ۔بسا

اوقات روٹی کا ٹکڑا پانی میں بھگو لیتے اور کھاتے۔ایک دفعہ خلیفہ ہارون الرشید آپ کے در اقدس پر حاضر اور دینار پیش کیے لیکن آپ نے قبول نہ فرمائے۔

ایک شخص  آپ کی خد مت میں  حاضر  اور عرض کی  مجھے کوئی نصیحت  کیجئے   آپ نے فرمایا  اپنی زبان کی پوری حفاظت رکھ اور بلا ضرورت بات نہ کر، تنہائی اختیار کراور  اگر ممکن ہو تو  لوگوں سے دل نہ لگا۔حضرت معروف کرخی عجمی   رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں  کہ میں حضرت داود  طائی عجمی   رحمتہ اللہ علیہ سے بڑھ کر دنیا سے بے زاز کسی کو نہیں دیکھا۔دنیا اور اہل دنیا ان کی  نظروں میں ہیچ تھے۔

آپ ۱۹ ذیقعدہ ۱۶۲ ہجری کو اس دار فانی سے رخصت ہوئے۔ ایک دوسری روایت کے مطابق آپ ۸ ربیع الاول ۱۶۵ ہجری کو اس دار فانی سے رخصت ہوئے۔آپ کا مزار اقدس بغداد میں ہے۔